Farhan zamaan

Add To collaction

کیسے کہیں کہ تجھ کو

آج لب گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا
تذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا

کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا

جانے تری نہیں کے ساتھ کتنے ہی جبر تھے کہ تھے
میں نے ترے لحاظ میں تیرا کہا نہیں کیا

مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تو مرے بازوؤں میں ہے
یعنی تجھے ابھی تلک میں نے رہا نہیں کیا

تو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباً
میں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا

ہاں وہ نگاہ ناز بھی اب نہیں ماجرا طلب
ہم نے بھی اب کی فصل میں شور بپا نہیں کیا

   10
2 Comments

Zakirhusain Abbas Chougule

22-Jan-2022 07:25 PM

Nice

Reply

Zeba Islam

13-Jan-2022 01:57 AM

Nice

Reply